دو ہزار دس میں جب آنگ سان سوچی کی نظربندی ختم ہوئی تو تصویر میں ان کے پیچھے کھڑا یہ شخص تصور بھی نہیںکرسکتا تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ اسےاپنی رہنما کی جگہ ملک کے سب سے بڑے منصب یعنی صدار ت کے لیے نامزد کردیا جائے گا۔
آنگ سان سوچی چونکہ فوجی جنتا کی تخلیق کردہ آئینی پابندیوں کے باعث ملک کی
صدر نہیں بن سکتیں کہ ان کے بچے غیرملکی شہریت رکھتے ہیں لہذا ان کی پارٹیـ’ نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی ‘نے ان کی جگہ ہیٹن کیوا کو صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔
این ایل ڈی نے ہیٹن کیوا کو ایوان زیریں کے لیے نامزد کیا ہے جبکہ ہینری وان کو ایوان بالا کے لیے نامزد کیا ہےچونکہ پارلیمنٹ میں این ایل ڈی کی اکثریت ہے اس لیے ان دونوں میں سے ایک شخص ’ہیٹن کیوا‘ کا صدر منتخب ہونا یقینی ہے۔